Added on 2:15 AM
Added on 12:02 PM
وقارِ اردو
نہ بجھا ہے نہ بجھے گا یہ چراغِ اردو
آج ہمدوشِ ثریاہے دِماغ اردو
بُو الہوس پائیں گے کیا خاکِ سُراغ اردو
لہلہائے اسی طرح یہ باغ اردو
ہند کی شان ہے یہ عظمت گوتم کی طرح
اب بھی تابندہ ہے پیشانیٔ مریم کی طرح
بزمِ خسرو میں جلی شمع تمنا بنکر
درس اخلاق دیا ہے کہیں گیتا بنکر
کبھی گوپاک کی بنسی کبھی رادھا بنکر
رام کا ساتھ دیا ہے کبھی سیتا بنکر
مشتری بن کے قطب شاہ کے گھر تک پہونچی
بزمِ اربابِ سخن اہل نظر تک پہونچی
کبھی دلیّ کبھی پنجاب کو آباد کیا
رونقِ شامِ اودھ صبح بنارس کی ضیا
عالم وجد سرکی جو ترے سر کی ردا
رنگ و نکہت سے معطر ہوئی پٹنے کی فضا
شوخیاں میر نے سودا نے شرارت دیدی
ناز مومن نے تو غالب نے جسارت دیدی
ذوق نے ساغرِ خورشید میں ڈھالا تجھکو
خونِ دل دے کے ظفر شاہ نے پالا تجھکو
اور ہر گام پہ ناسخ نے سنبھالا تجھکو
فکر آتش نے دیا ایسا اُجالا تجھکو
ڈھل گئی نور کے سانچے میں جوانی تیری
پاگیا میر حسن سحر بیانی تیری
مصحفی نے ترا انداز تکلم سمجھا
تیرے دامن سے ہے وابستہ بہارِ انشا
بزمِ اقبال میں روشن تری حکمت کا دیا
کوئی چکبست سے پوچھے ترا پیمانِ وفا
تیری مستی کا اثر دیدۂ سرشار میں ہے
تیری سطوت کا نشاں جوش کے افکار میں ہے
پوچھئے حضرتِ حالی سے وقارِ اردو
خیمہ زن باغ میں شبلی کے بہار اردو
سرسے کیفی کے نہ اترے گا خمارِ اردو
دل حسینی بھی ازل سے ہے نثار اردو
خوشہ چیں ہیں اسی گلشن کے منیف اور سہیل
سیکڑوں زندۂ جاوید ہیں اردو کی طفیل
Dr. Dil Husaini
Added on 10:33 AM
مناجات
اے دو جہاں کے خالق مالک ہے تو ہمارا
ہر وقت تیرا ہم کو درکار ہے سہارا
فرعونیت کا سایا ہر سو پڑا ہوا ہے
موسیٰ کوئی جہاں میں پھر بھیج دے دوبارا
جنگ و جدل جہاں سے ہو جائے ختم یا رب
مسکن ہو یہ وطن پھر دار الاماں ہمارا
راہِ طلب میں یارب پھر تے ہیں در بدر ہم
عزمِ سفر کو کردے تو رہنما ہمارا
دل غم کی دھوپ سے یوں بے حال ہورہا ہے
راحت کا سرپہ سایہ تو کردے آشکارا
یارب دلِ صدفؔ کی یہ تجھ سے التجا ہے
دریائے رنج و غم سے پاجاؤں میں کنارا
جمیل صدفؔ مئو
Added on 5:10 AM
علاج زخم دل داغدار کرنہ
سکے
چمن میں رہ کے بھی ذکر
بہار کر نہ کسے
خیال تھا کہ تجھے بھول
جائیں گے اے دوست
مگر یہ جبر بھی ہم
اختیار کر نہ سکے
وہ زخم دل نہیں سرمایۂ
بہارِ جنوں
فضائے دہر کو جو مشکبار
کر نہ سکے
فریب کھاگئے پہلے قدم پہ
جو وہ لوگ
کسی کی بات کا بھی
اعتبار کرنہ سکے
غرور توڑ دیا وقت کے
خداؤں کا
جبینِ شوق کو ہم شرمسار
کر نہ سکے
ٹپک رہی ہے ترا درد بن
کے آنکھوں سے
وہ آرزو جسے ہم آشکار کر
نہ سکے
رہِ طلب میں وہی کا میاب
ہیں اے دوست
جو فکرِ گردشِ لیل و
نہار کر نہ سکے
چمن سے دور ہی رکھئے اب
ایسے مالی کو
کہ جو فضائے چمن ساز گار
کر نہ سکے
دیا نہ درد تہِ جام تک
بھی دلؔ اس نے
مگر گلہ کبھی ہم میگسار
کر نہ سکے
(ڈاکٹر دل حسینیؔ)
Added on 2:22 AM
غزل
چہروں پر سب کے گرد سفر چھوڑ جاؤنگا
جاتے ہوئے نشان سفر چھوڑ جاؤنگا
گمراہ کر سکے گا نہ کوئی ورق تمہیں
میں لفظ لفظ اپنی خبر چھوڑ جاؤنگا
یہ غم نہ کر ستائے گی لمبے سفر کی دھوپ
ہر راستے میں ، کوئی شجر چھوڑ جاؤنگا
راتوں کی داستاں ہوں ، مگر ہوں گا جب تمام
لوحِ افق پہ حرف سحر چھوڑ جاؤنگا
ایسا نہیں کہ لوگ تجھے بھول جائیں گے
میں اپنے پیچھے تیری خبر چھوڑ جاؤنگا
بکھرا جو میں تو باد صبا ہوکہ بوئے گل
سب کو چمن خاک بسر چھوڑ جاؤنگا
مایوس ہوں فضاؔ نہ مرے پس روانِ شوق
خالی کوئی تو راہ گزر چھوڑ جاؤنگا
(فضاؔ ابن فیضی مئو)
Added on 9:42 AM
رہے گا حشر تک باقی یہ خرمن محمدؐکا
خزاں کی دسترس سے دور ہے گلشن محمد کا
خدا توفیق دے ہم کو کہ اپنی زندگانی میں
کسی دن دیکھ لیں جاکر کبھی مسکن محمدؐ کا
اگر مطلوب ہے تجھ کو بھلائی دین و دنیا کی
خدا کی بندگی کر اور تابع بن محمدؐ کا
تسرتی ہیں نگاہیں رات دن دیدار کی خاطر
دکھادے خواب میں یارب رُخ روشن محمدؐ کا
کوئی اہل نظر کو ایک نقطہ یہ بھی سمجھا دے
جو ہے منکر خدا کا ہے وہی دشمن محمدؐ کا
مکیں چھوٹے مکاں چھوٹے زمیں چھوٹے زماں چھوٹے
نہ چھوٹے ہاتھ سے ہمدمؔ کبھی دامن محمدؐ کا
(نیاز ہمدمؔ)
Added on 9:25 AM
حمد باری تعالیٰ
تو ہست تو ہی بود، تیری ذات لاشریک
دائم تراوجود، تیری ذات لاشریک
تو رازق و کریم، تیرانام کبریا
ہم ہیں تیرے حمود ، تیری ذات لاشریک
پروردگار خالق و پست و بلند تو
بے بندش و قیود ، تیری ذات لاشریک
یہ ساری کائنات ، تیری کن فکاں کا نقش
ہرنقش خوش نمود ، تیری ذات لاشریک
رنگ ظہور میں ترے امکان و عرش گم
بے سمت، بے حدود تیری ذات لاشریک
انساں کی کیا مجال تیری رحمتوں سے ہے
ہر عقد کی کشود، تیری ذات لاشریک
بھٹکے جو تیری راہ سے غارت ہوئے تمام
کیا عاد ، کیا ثمود ، تیری ذات لاشریک
میرے لئے ہی اشہد ان لاالٰہ کا ورد
سرمایۂ سعود تیری ذات لاشریک
ہیں شش جہت سے نغمہ ٔ وحدت کی بارشیں
بے بربط و سرود تیری ذات لاشریک
آئینۂ مشاہدۂ غیب تیرا عکس
گنجینۂ شہود تری ذات لاشریک
تیرے لئے رکوع بھی ، میرا قیام بھی
تو لائق سجود تیری ذات لاشریک
ہے باوضو قلم بھی کہ لکھتا ہوں تیری حمد
تور رب ہست و بود تیری ذات لاشریک
توفیق دے فضاؔ کوکہ تیرے حبیب ؐ پر
پڑھتا رہے درود تیر ذات لاشریک
فضاؔ ابن فیضی
Added on 9:23 AM
Subscribe to:
Posts (Atom)
Blog Archive
-
▼
2013
(14)
-
▼
July
(9)
- Bismil Ansari
- Faza Ibne Faizi
- آج میں جو ذلیل و رسوا ہوں (ڈاکٹر دل حسینی)
- نہ بجھا ہے نہ بجھے گا یہ چراغ اردو (ڈاکٹر دل حسینی)
- اے دو جہاں کے خاق مالک ہے تو ہمارا (جمیل صدف)
- علاج زخم دل داغدار کرنہ سکے (ڈاکٹر دل حسینی)
- چہروں پر سب کے گرد سفر چھوڑ جاؤنگا (فضا ابن فیضی)
- رہے گا حشر تک باقی یہ خرمت محمدؐکا (نیاز ہمدم)
- تو ہست تو ہی بود، تیری ذات لاشریک (فضا ابن فیضی)
-
▼
July
(9)
About Me
- Unknown
Ads 468x60px
Contact Form
بلاگر حلقہ احباب
Social Icons
Featured Posts
آمدو رفت
Blog Archive
-
▼
2013
(14)
-
▼
July
(9)
- Bismil Ansari
- Faza Ibne Faizi
- آج میں جو ذلیل و رسوا ہوں (ڈاکٹر دل حسینی)
- نہ بجھا ہے نہ بجھے گا یہ چراغ اردو (ڈاکٹر دل حسینی)
- اے دو جہاں کے خاق مالک ہے تو ہمارا (جمیل صدف)
- علاج زخم دل داغدار کرنہ سکے (ڈاکٹر دل حسینی)
- چہروں پر سب کے گرد سفر چھوڑ جاؤنگا (فضا ابن فیضی)
- رہے گا حشر تک باقی یہ خرمت محمدؐکا (نیاز ہمدم)
- تو ہست تو ہی بود، تیری ذات لاشریک (فضا ابن فیضی)
-
▼
July
(9)
موضوعات
Labels
- ترانہ توحید (1)
- ترانہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم (2)
- دعاء و مناجات (1)
- غزلیات (3)
- منظومات (1)
- وال پیپر و تصاویر (1)
Test Footer 2
-
حمد باری تعالیٰ تو ہست تو ہی بود، تیری ذات لاشریک دائم تراوجود، تیری ذات لاشریک تو رازق و کریم، تیرانام کبریا ہم ہیں تیرے حمود...
-
بسمل انصاری سن پیدائش :1938 سن وفات : 2005 تلمیذ:اثرانصاریؔ، فضاؔ ابن فیضی سانولارنگ،موزوقد،گدازبدن،پرسکون آنکھیں،خوش پ...
-
رہے گا حشر تک باقی یہ خرمن محمدؐکا خزاں کی دسترس سے دور ہے گلشن محمد کا خدا توفیق دے ہم کو کہ اپنی زندگانی میں کسی دن دیکھ لیں ...
-
ڈاکٹر ایم اے دل حسینی سن پیدائش : 1940ء سن وفات: 2009 ء نام : مختار احمد تخلص: دل حسینی تلمیذ : حضرت منیف اعظمی ، اثر انصار...
-
غزل بہار آئے گی گل کھلیں گے مگر نہ وہ دلکشی رہے گی تمہیں اگر روبرو نہ ہوگے تو پھر ہمیں کیا خوشی رہے گی کسے خبر تھی کہ دل لگا کر ...
-
وقارِ اردو نہ بجھا ہے نہ بجھے گا یہ چراغِ اردو آج ہمدوشِ ثریاہے دِماغ اردو بُو الہوس پائیں گے کیا خاکِ سُراغ اردو لہلہائے اس...
-
حضرت مولانا فیض الحسن صاحب فیض اعظمی نام : فیض الحسن، تخلص : فیض سن پیدائش : 1896 ء تلمیذ :ابتدا میں حضرت وسیم خی...
-
غزل چہروں پر سب کے گرد سفر چھوڑ جاؤنگا جاتے ہوئے نشان سفر چھوڑ جاؤنگا گمراہ کر سکے گا نہ کوئی ورق تمہیں میں لفظ لفظ اپنی خبر چ...
-
جناب رام کمار سنگھ فہیم نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رام کمار سنھگہ تخلّص۔۔۔۔۔۔ فہیم سن پیدائس۔۔ 1909 تلمیذ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ...
-
استاذ الشعراء حضرت فضا ابن فیضی سن پیدائش 1922 سن وفات 2009 نام:فیضٰ لحسن،تخلض۔فضاؔ،خلف رشید جناب مولوی منظورا لحسن صاحب تلم...