علاج زخم دل داغدار کرنہ سکے (ڈاکٹر دل حسینی)



علاج زخم دل داغدار کرنہ سکے 
چمن میں رہ کے بھی ذکر بہار کر نہ کسے 

خیال تھا کہ تجھے بھول جائیں گے اے دوست 
مگر یہ جبر بھی ہم اختیار کر نہ سکے 

وہ زخم دل نہیں سرمایۂ بہارِ جنوں 
فضائے دہر کو جو مشکبار کر نہ سکے 

فریب کھاگئے پہلے قدم پہ جو وہ لوگ 
کسی کی بات کا بھی اعتبار کرنہ سکے 

غرور توڑ دیا وقت کے خداؤں کا 
جبینِ شوق کو ہم شرمسار کر نہ سکے 

ٹپک رہی ہے ترا درد بن کے آنکھوں سے 
وہ آرزو جسے ہم آشکار کر نہ سکے 

رہِ طلب میں وہی کا میاب ہیں اے دوست 
جو فکرِ گردشِ لیل و نہار کر نہ سکے 

چمن سے دور ہی رکھئے اب ایسے مالی کو 
کہ جو فضائے چمن ساز گار کر نہ سکے 

دیا نہ درد تہِ جام تک بھی دلؔ اس نے 
مگر گلہ کبھی ہم میگسار کر نہ سکے 

(ڈاکٹر دل حسینیؔ)

0 comments:

Post a Comment